دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر افراد کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کر گئی

Copyright: Getty Imagesجان ہاپکنز یونیورسٹی کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔اب تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 201530 ہے جبکہ اس سے 8007 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔چین میں اب بھی سب سے زیادہ تصدیق شدہ کیس 81102 ہیں، جبکہ اٹلی دوسرے نمبر پر جہاں کورونا وائرس ....سے متاثرہ افراد کی تعداد 31506 ہے۔Article share tools





خلاصہ
  1. دنیا بھر میں کووڈ-19 نامی اس وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد دو لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ تقریباً 8000 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں
  1. یورپ اور امریکہ میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جبکہ چین میں کمی دیکھی گئی ہے
  1. یورپی ممالک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی سب سے بڑی تعداد اٹلی میں ہے جہاں وائرس سے 2503 افراد کی ے متاثرہ افراد کی تعداد چھ ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے
  1. پاکستان میں کورونا وائرس کے نئے مریض سامنے آنے کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 230 سے زیادہ ہو گئی ہے





برطانیہ میں ڈاکٹروں کو بھی ٹیسٹ تک رسائی حاصل نہیں





برطانیہ میں اس بات پر تنازع ہے کہ کورونا وائرس کے ٹیسٹ کس کا کیا جائے اور کس کا نہیں۔ نئی پالیسی کے مطابق صرف ہسپتال اور گھر میں زیرنگرانی افراد کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
لیکن نیشنل ہیلتھ سروس کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کے ٹیسٹ ہونے چاہییں تاکہ ان میں یا ان کے گھر والوں میں اگر کوئی علامات ہیں تو ان کا پتہ لگایا جا سکے کہ آیا وہ وائرس ہے کہ نہیں۔
25 سالہ ازی لوڈ گرمزبی ہسپتال میں کام کرتی ہیں اور دیگر پانچ ڈاکٹروں کے ساتھ رہتی ہیں جو کہ سب سکیئنگ سے لوٹنے کے بعد بعض علامات کی وجہ سے 14 دن کے لیے خود ساختہ تنہائی میں رہ رہے ہیں۔
ان کا بی بی سی سے کہنا تھا ’ہم جوان اور فٹ ہیں جبکہ ہمارے ساتھی ہم سے عمر میں بہت بڑے ہیں۔ ہمیں اس وقت ہسپتال میں کام پر ہونا چاہیے۔
’ٹیسٹ کے بغیر لوگوں کو خود ساختہ تنہائی میں بھیجنے کے اثرات گہرے ہو سکتے ہیں۔ اگر کسی کو سردی کی علامات اگلے چند ماہ تک رہتی ہیں تو کیا ہم بار بار 14 دن کے لیے ایسا کریں گے۔ یہ پریشان کن ہے!
’این ایچ ایس پر بہت دباؤ ہے اور اگر اب ہمارے ٹیسٹ کر کے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ہمیں وائرس نہیں ہے تو ہم ایک یا دو دن میں کام پر واپس جا سکتے ہیں نہ کہ دو ہفتوں میں۔‘